Posts

Image
،نیٹ پر اپنے مطلب کے دوست سرچ کرتا رہتا ہوں ، کبھی کبھار کسی سے مل لیتا ہوں لیکن مطمئن ہونے کے بعد ، کیونکہ زیادہ طرح لچر لوگ ہوتے ہےں اور وہ صرف ٹائم پاس کرتے ہےں ،لیکن مجھے آج تک سیریس ہی لوگ ملے ہیں،کیونکہ میں ہر کسی سے نہیں ملتا جب تک اچھی طرح اطمنان نہ کرلو۔۔۔۔۔اس طرح ایک دوست سے ہیلو ہائے ہوئی ۔۔۔ سردار خان۔۔۔ نام تھا کافیعرصہ اسے سے چیت ہوتی رہی۔۔۔۔ پھر ہم دنوں  نے موبائل نمبرز کا تبادلہ کیا۔۔۔ اکثر رات کے وقت وہ مجھ کو فون کرتا تھا۔۔۔۔ اور ہر بار ملاقات کیلئےاصرار کرتا۔۔۔ سبی شہر کا رہنے والا تھا۔۔۔ مجھ کو سبی آنے کی بھی دعوت دی تھی لیکن میں دوسرے شہر کا سفر نہیں کرتا۔۔۔ وہ اکثر ہمارے شھر آتا رہتا تھا۔۔۔ اور جب بھی شہر آتا مجھ سے ملنے کی درخواست کرتا تھا۔۔۔ لیکن میں نے پہلے بھی بتایا ہے کہ میں اچھی طرح مطمئن ہونے کے بعد لوگوں سے ملتا ہوں ۔۔۔ وہ اکثر فون پر کہتا کہ رات کو میرے ساتھ رہو ہوٹل میں ۔۔۔ میں یہ کر لونگا وہ کرلونگا۔۔۔تم ایک بار ملوں میں تمہیں حیران کردونگا ۔۔۔۔تمہاری ہر ضرورت پوری کرونگا۔۔۔۔وغیرہ وغیرہ۔۔۔ آخر کار میںنے اس سےملاقات کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا۔۔۔ہ...
Image
جن پہ تکیہ تھا۔۔۔ اس وقت میری کیا عمر تھی مجھ کو یادنہیں ۔۔۔۔لیکن اتنا یاد ہے کہ میں دوسری جماعت میں پڑھتا تھا ، اس وقت ہمارے گھر کے آس پاس زیادہ آبادی نہیں تھی جگہ جگہ لمبی لمبی گھاس اور کاریز یں تھیں اس عمر مےں ہمارا یہی کام تھا سکول جانا اور اس کے بعد سارا دن گھر مےں۔۔۔ شام کو بچوں کے ساتھ کھیلنے کیلئے اجازت ملتی تھی،ہمارے والد سخت طبیعت تھے اس لئے گھر سے دور جانے کی اجازت نہیں تھی اس لئے گھر ک ے قریب ہی کھیلتے تھے وہ بھی والد کے گھر آنے سے پہلے پہلے ، اس وقت آج کی طرح ویڈیو گیمز، انٹر نیٹ، موبائل فون نہیں ہوتے تھے، آﺅٹ ڈور کھیلوں مےں چھپن چھپائی ، برف پانی ، اسٹاپو وغیرہ اور ان ڈور لڈو ، کیرم بورڈ وغیرہ جیسی ہی گیمز ہوتی تھیں،خیر یہ بڑے بچوں کے کھیل تھے ہم چھوٹے بچے لڑکیوں کے ساتھ گھر گھر کھیلا کرتے تھے، ہمارے ایک رشتہ دار تھا (رشتے میں چچالگتاتھے) وہ ہم سے عمر مےں کافی بڑے تھے وہ بھی ہمارے ساتھ کھیل مےں شریک ہوجاتے ، اس طرح وہ ہم سے کافی گھل مل گے تھے، اس کے علاوہ اکثر دن کو بھی جب بھی مےں اکیلا ہوتا مجھ کو سائیکل پر سیر کیلئے لے جاتا تھا، گھر والے بھی اجازت دے دیتے تھے...
Image
اسد کے ساتھ 69 لڑکوں کی ڈیڈنگ پیج پر اسد سے ہیلوہائے ہوا تھا۔۔۔۔ اس نے ہی مجھ سے ملنے کی درخواست کی تھی۔۔۔میں بھی بے تاب تھا اس سے ملنے کیلئے کیونکہ بہت عرصہ س ے کیسی کے ساتھ رومنس نہیں کیا تھا۔۔۔ اس نے اپنا پتاکہ ڈبل روڈ پر بخاری بیکری کے سے ذرا آگے مسجد کے ساتھ والی گلی کے کونے پرمیرا انتظار کرنا۔۔۔۔ خیر مےں ڈرتے ڈرتے اس کے بتائے پتے پر پہنچا۔۔۔ میں دل میں یہی خیال کررہا تھا کہ کوئی میری طرح کا سیدھا سادا سمپل سا لڑکا ہوگا۔۔۔ میں وہ اپنی ڈیل ڈول والے لڑکے دیکھنے لگا۔۔۔ لیکن وہاں کسی کو میں نے اپنی طرف متوجہ نہیں دیکھا۔۔۔ میںنے اس کے بتا دیا تھا کہ میرے کندھے پر ایک چھوٹا سے کالا بیگ ہوگا۔۔۔ کچھ دیر کھڑے رہنے کے بعد میں نے واپسی کا ارادہ کیا ۔۔۔دل میں یہی سوچنے لگا کہ شائد کیسی نے مجھے بے وقوف بنایا ہے۔۔۔خیر جیسے ہی میں واپسی کیلئے موڑا کیسی نے مجھے آواز دی۔۔۔ عاطف تم ہو۔۔۔۔آواز نے میرے قدم روک لئے ۔۔۔ ۔ پیچھے مڑکر دیکھا تو ۔۔۔ ایک گورا چٹا خوبصور ت سے لڑکا میرے سامنے کھڑا تھا۔۔۔ میں تو اسے دیکھ کر ہی چکرا گیا۔۔۔میری سوچ سے بھی زیادہ خوبصورت تھا۔۔۔ میں کہا ۔۔۔ ہاںمیں ہی تو...